مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے شہرکراچی میں سندھ ہائی کورٹ میں پاکستان سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی آمد کے موقع پر احتجاج کرنے والے ایک درجن سے زائد وکلاء کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر جمعرات کو انصاف تک رسائی پروگرام کے سلسلے میں کمپیوٹروں کے تقسیم کی تقریب میں شرکت کے لئے ہائی کورٹ آئے تھے۔ اس تقریب میں تمام سیشن ججز کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ کے عام دروازہ سے چند میٹر کے فاصلے پر رات نو بجے وکلاء احتجاج کے لیے جمع ہوئے جو ڈوگر راج نامنظور، آرٹیکل سکس مشرف فکس کے نعرے لگا رہے تھے، مظاہرے سے قبل ہی بھاری تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کیئے گئے تھے۔ پولیس نے گاڑیاں کھڑی کرکے وکلاء کو ہائی کورٹ کی عمارت میں جانے سے روک لیا اور انہیں بتایا کہ وہ آگے نہیں جاسکتے۔ بعد میں ہائی کورٹ میں چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر نے جیسے ہی تقریر شروع کی تو چند وکلاء اور عوامی مزاحمت تحریک کے کارکن ججز گیٹ پر پہنچ گئے اور انہوں نے نعرے لگانے شروع کردیئے جس وجہ سے اہلکاروں میں افراتفری پھیل گئی۔ پولیس نے گھیراؤ کرکے ایک درجن سے زائد وکلا اور کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا، جن میں کراچی بار کے سیکریٹری جنرل نعیم قریشی، سندھ ہائی کورٹ کے معزول چیف جسٹس صبیح الدین احمد کے بیٹے صلاح الدین احمد، عوامی مزاحمت تحریک کی رہنما انیس ہارون سمیت چار خواتین بھی شامل ہیں۔
آپ کا تبصرہ